Orhan

Add To collaction

محبت ہو گئی ہے

محبت ہو گئی ہے 
از قلم اسریٰ رحمٰن
قسط نمبر6

" تیار ہو گئی بیٹا... سب نیچے انتظار کر رہے ہیں..." وہ بیڈ پر بیٹھی جھک کر سینڈل پہن رہی تھی جب نازیہ بیگم کمرے میں داخل ہوتے ہوئے بولیں...
"جی میں بالکل تیار ہوں.. دیکھ لیں آپ.." وہ دوپٹہ سر پر سیٹ کرتی ان کی طرف مڑی... اس کے چہرے سے صاف ظاہر تھا کہ وہ گھبرا رہی ہے...
"سب صحیح ہے نا چچی.." انہیں یک تک اپنی طرف دیکھتا پاکر وہ کنفیوز سی ہو گئی..
"ماشاءاللہ بہت پیاری لگ رہی ہو.." 
"چچی مجھے گھبراہٹ ہو رہی ہے.."
"ارے کس بات کی گھبراہٹ... میں رہوں گی نا تمہارے ساتھ... تمہیں بہت اچھا لگے گا وہاں.." نازیہ بیگم اسے ساتھ لگاتے ہوئے بولیں تو وہ مسکرا دی...
"میں عبایا لے لوں چچی..؟" اس نے جھجک کر ان سے پوچھا..
" ہاں کیوں نہیں... اس کے بنا تو میں تمہیں ل لے کر نہیں چلوں گی... پتا ہے تمہارا عبایا لینا مجھے بہت پسند ہے..." وہ جلدی سے عبایا پہن کر ان کے ساتھ نیچے آئی تو جمشید صاحب کے ساتھ وہ پانچوں بھی ریڈی ان کا انتظار کر رہے تھے...
"بہت جلدی نہیں ریڈی ہو گئی تم.." فہد اسے نیچے آتا دیکھ بولا تو وہ باقی سب کے ساتھ اسد نے بھی سیڑھیوں کی طرف دیکھا... 
"اپنے بارے میں بات کر رہے ہو تو واقعی آج تم بہت جلدی ریڈی ہو گئے... ایسے تو تم سب سے زیادہ ٹائم لگاتے ہو ریڈی ہونے میں..." عفیرہ کے بجائے نازیہ بیگم کی جوابی کارروائی پر جہاں فہد سر کھجانے لگا وہیں باقی سب مسکرا دئیے..
" اب چلنا بھی ہے یا یہیں گپے مارنی ہے... وہاں بارات آنے والی ہوگی.." جمشید صاحب کہتے ہوئے کار کی طرف بڑھنے لگے تو نازیہ بیگم بھی عفیرہ کو لیے آگے بڑھ گئیں..
"ڈیڈ آپ اور مام صائم کے ساتھ چلے جائیں... عفیرہ ہمارے ساتھ آجاۓ گی.." اسد ان تینوں کی طرف دیکھتا ہوا بولا جو مسکرا کر اسے ہی دیکھ رہے تھے جبکہ صائم نے غصے سے اسے دیکھا اور دھپ دھپ کرتا گاڑی کی طرف بڑھنے لگا..
"نہیں اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے.. عفیرہ ہمارے ساتھ جاۓ گی تم لوگ آرام سے آنا.. چلو عفیرہ ہمیں دیر ہو رہی ہے.." نازیہ بیگم شرارت سے انہیں دیکھتیں عفیرہ کو لیۓ گاڑی کی طرف بڑھ گئیں.. وہ بھی ان سب کی ماں تھیں ان کی فطرت سے واقف تھیں...
" کیا ہوا بڑے بھائی آپ کی مام تو لڑکی لے اڑیں.. اب کیا ہوگا.." جمشید صاحب کی گاڑی باہر نکلتے ہی صائم ان سب کو دیکھ کر ہنستے ہوئے بولا..
"چل فہد ہم چلتے ہیں یہ سب آجائیں گے.." اسد کو منہ کھولتا دیکھ احد جلدی سے بول کر آگے بڑھنے لگا..
" کہاں جا رہے ہو.. منہ بند کرکے چاروں ساتھ جاؤ.." اسد کی رعب دار آواز پر وہ سب اسے دیکھنے لگے...
"چاروں کیوں... پانچویں فرد کا کیا ھوگا.." دائم کے کہنے پر وہ مسکراتا ہوا اپنی گاڑی کی طرف بڑھنے لگا...
"مجھے ایک ضروری کام ہے.. وہ نپٹا کر آجاؤں گا.."
"اس ضروری کام کو شادی میں نہیں جانا کیا.." احد 'ضروری کام' پر زور دیتا ہوا بولا تو باقی سب اپنی ہنسی ضبط کرنے لگے..
" جیسا کہہ رہا ہوں ویسا کرو.. میرے باس بننے کی کوشش مت کرو.. اور ہاں سیدھے میرج ہال جانا اگر نہ گیۓ تو سوچ لینا میں کیا کروں گا.." 
" یہ سراسر ناانصافی ہے.." فہد نے منہ بسور کر کہا اور فرنٹ سیٹ پر جا کر بیٹھ گیا.. جب تک ان کی گاڑی روانہ نہ ہو گئی تب تک وہ وہیں رہا ان کی گاڑی گیٹ سے پار ہوتے ہی وہ بھی اپنی گاڑی لئے دوسری روٹ سے اپنی منزل کی طرف روانہ ہو گیا...
🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸
نازیہ بیگم اپنے سبھی رشتے داروں سے اس کا تعارف کروا رہی تھیں.. ملنے والی عورتوں کی نظروں میں اس کے لئے ستائش تھی... گرے کلر  کی لانگ فراک پہنے دوپٹہ سلیقے سے سر پر ٹکاۓ، میک اپ کے نام پر صرف لائنر اور لپ گلاس لگاۓ وہ کچھ الجھی الجھی سی کچھ گھبرائی سی سب سے مل رہی تھی... اسے یہاں آۓ اتنی دیر ہو چکی تھی لیکن ان پانچوں میں سے ابھی تک کوئی بھی اسے دکھا... نہ جانے وہ سب آۓ بھی تھے یا نہیں...
"چچی ہم گھر کب جائیں گے.." لوگوں کی نظریں خود پر جمی دیکھ وہ نازیہ بیگم کے کان میں منہ گھسا کر دھیرے سے بولی...
" تم بور ہو گئی ہوگی.." 
"جی بہت زیادہ.."
"رکو میں ابھی اسد سے کہتی ہوں.."
" پر چچی... آپ لوگ نہیں چلیں گے.." اسد کا نام سنتے ہی وہ گڑبڑا کر جلدی سے بولی..
"نہیں بیٹا.. بھائی صاحب اتنا جلدی جانے نہیں دیں گے.. تم اسد کے ساتھ چلی جاؤ.. میں اسد سے کہتی ہوں.." یہ کہہ کر نازیہ بیگم اسے فون کرنے لگیں...
"جی مام کہئیے کیا کام ہے.." کافی دیر بعد وہ آستین موڑتا ہوا ان کے پاس آیا... یہاں ان لوگوں کے ساتھ نازیہ بیگم کی بھابھیاں اور بہنیں بھی تھیں... اسد کے آنے پر ان لوگوں نے عجیب سے انداز میں ایک دوسرے کو اشارہ کرکے انہیں دیکھا..
" اسد عفیرہ کو گھر ڈراپ کر دو بیٹا.."
"اتنی جلدی.. طبیعت تو ٹھیک ہے نا.." وہ فکرمندی سے اسے دیکھتا ہوا بولا تو وہ سر جھکا گئی...
"ہاں طبیعت ٹھیک ہے ماشاءاللہ بس تم اسے گھر چھوڑ آؤ.."
"لیکن کس لئے.." 
"میں بور ہو گئی ہوں..." اس کے دوبارہ پوچھنے پر وہ جلدی سے بولی کہ مبادہ وہ کچھ اور نہ بول دے...
"اچھا تو تم تیار ہو جاؤ پھر چلو چلتے ہیں.." وہ کچھ دیر اسے دیکھنے کے بعد بولا اور باہر کی طرف چل دیا..
تھوڑی دیر بعد وہ نازیہ بیگم کے ساتھ باہر آئی تو وہہ جمشید صاحب سے باتیں کرتا ایک ہاتھ میں کوٹ تھامے اور دوسرے ہاتھ میں کوک کی بوتل لئے اسی کا انتظار کر رہا تھا..
"لو وہ آگئ.. دھیان سے لے کر جانا... اچھا بیٹا تم جاؤ اور جاکر آرام کرو ہم بھی تھوڑی دیر میں فارغ ہو کر آتے ہیں.." اسد سے کہنے کے بعد وہ اس سے بولے... نازیہ بیگم اور جمشید صاحب سے سلام کرتی وہ اس کے ساتھ گاڑی میں آکر بیٹھ گئی... 
"ہم... ہم اکیلے جا رہے ہیں.." گاڑی اسٹارٹ ہونے کے بعد اسے احساس ہوا تو اس نے جلدی سے پوچھا...
"بالکل.. کیوں تم کسی اور کی موجودگی کی خواہشمند تھی.." اس نے معنی خیز انداز میں اسے دیکھ کر کہا تو وہ نفی میں سر ہلا کر باہر دیکھنے لگی...
"تو تم بور کیوں ہو رہی تھی.." گاڑی کو مین روڈ پر لاتے ہوئے اس نے پوچھا تو وہ اس کی طرف مڑ گئی..
"کیونکہ میں کسی کو جانتی نہیں تھی.. کوئی مجھ سے بات کرنے والا نہیں تھا.." 
"تو تم ہمارے پاس چلی آتی.." اس نے مسکرا کر اسے دیکھا..
"میں نے سوچا تھا لیکن آپ لوگوں میں سے کوئی مجھے دکھا ہی نہیں.." اس کے معصومیت سے کہنے پر وہ اسے یک ٹک دیکھنے لگا..
"لاؤ اپنا فون دو میں اپنا نمبر سیو کر دیتا ہوں پھر تم چاہو تب کال کرکے بلا لینا.." اس کے اتنے مہربان لہجے پر اس نے حیرانی سے اسے دیکھا..
" اب ایسے کیا دیکھ رہی ہو موبائل دو اپنا.." 
"میں تو موبائل استعمال ہی نہیں کرتی.."
"کیا.... سیریسلی.. یار تم موبائل نہیں یوز کرتی... بنا موبائل کے کیسے رہ لیتی ہو.." اسے حیرت کا جھٹکا لگا تھا...
" آرام سے رہ لیتی ہوں.." 
"چلو میں دلا دیتا ہوں تمہیں موبائل.."
"نہیں اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے.. جب مجھے اس کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے تو خوامخواہ لینے کا کیا فائدہ.." اس کے سہولت سے انکار کرنے پر اس نے مسکرا کر نظریں ونڈو اسکرین پر جما دیں... یہ لڑکی اسے دھیرے دھیرے متاثر کر کر رہی تھی.. اسے حیرت ہو رہی تھی کہ آج کے دور میں کوئی لڑکی اتنی سادہ اتنی معصوم بھی ہو سکتی ہے...
تھوڑی دیر بعد گاڑی گھر کے پورچ میں داخل ہو رہی تھی... وہ جلدی سے باہر نکلی اور سیڑھیاں چڑھتی اندر داخل ہو گئی...
"یار ایک کپ کافی بنا دو پلیز.." اسے اوپر سیڑھیوں کی طرف بڑھتا دیکھ وہ صوفے پر گرتے ہوئے بولا تو وہ سر ہلاتی کچن کی طرف بڑھ گئی... سارے ملازم سو چکے تھے رضیہ بھی اپنے کوارٹر میں تھی... کچن میں آکر اس نے جلدی سے عبایا اتارکر اس کے ساتھ اپنی بھی کافی بنانے لگی.. کافی لے کر جب وہ باہر آئی تو وہ صوفے پر آڑا ترچھا لیٹا موبائل پر بزی تھا...
"کافی.." کافی کا مگ ٹیبل پر رکھ کر وہ بھی پاس والے صوفے پر ٹک کر کافی پینے لگی... 
کافی پیتے ہوئے وہ اس لاپرواہ سی لڑکی کا تفصیلی جائزہ لینے لگا...
گرے کلر کی فراک اس کے سانولی رنگت پر خوبصورت لگ رہی تھی... خوبصورت کالی آنکھیں لائنر سے سجی ہوئی تھیں... ہونٹ کسی بھی طرح کی لپ اسٹک سے پاک صاف تھے... یہ لڑکی اس کی باقی کزنز سے بالکل مختلف تھی... عجیب سی کشش تھی اس میں جو اسے اپنی طرف کھینچتی ہوئی محسوس ہو رہی تھی...
اس کی نظریں خود پر جمی محسوس کرکے وہ جزبز سی بیٹھی جلدی جلدی کافی ختم کرنے کی کوشش کر رہی تھی.. کافی ختم ہوتے وہ جلدی سے اٹھی تو وہ بھی اس کے ساتھ اٹھا اور گڈ نائٹ کہتا سست روی سے سیڑھیاں چڑھنے لگا...
🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸
اگلی صبح ناشتے کی ٹیبل پر صرف اسد ہی تھا باقی چاروں ابھی تک سو رہے تھے جمشید صاحب بھی کچھ نہ بولے تو کسی نے انہیں جگایا نہیں... اسد بھی ناشتا جلدی سے ختم کرتا اپنے کمرے کی طرف چل دیا...
ناشتے سے فارغ ہو کر نازیہ بیگم نے اسے پارلر چلنے کا کہا تو وہ انہیں منع کرنے لگی.. اس کے لاکھ انکار کے باوجود وہ اسے زبردستی پارلر لے گئیں... 
"چچی پلیز مجھے میک اپ نہیں کرانا.." اس نے پارلر میں داخل ہوتے ہوئے نازیہ بیگم سے التجاء کی..
"کچھ نہیں ہوگا بیٹا تم بس دیکھنا تمہاری چچی کیا کرواتی ہیں یہ دیکھ کر تمہیں اپنی چچی سے محبت ہو جائے گی.." نازیہ بیگم نے اسے پچکارتے ہوئے کہا۔۔
"ایسے بھی بہت محبت کرتی ہوں.." 
"میں جانتی ہوں۔۔" انہیں اس کے انداز پر ہنسی آگئی...
نازیہ بیگم نے جیسا کہا ویسا کیا... پہلے اس کے بالوں کی سیٹنگ کراکے اس کا خوبصورت ہئیر اسٹائل بنوایا پھر اس کی پسند کے مطابق بالکل لائٹ سا میک اپ کروایا...
تیار ہونے کے بعد وہ کافی خوبصورت لگ رہی تھی.. بیوٹیشن نے بھی اس کی بہت تعریف کی تھی...
گھر میں داخل ہوتے ہی اس پر گھبراہٹ طاری ہو گئی تھی.. اسے ڈر تھا کہ وہ سب اسے اس حال میں دیکھیں گے تو اسے بھی عام لڑکیوں کی طرح سمجھیں گے جو لڑکوں کو رِجھانے کے لئے اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈے اپناتی ہیں.. نازیہ بیگم کے ساتھ گھر میں داخل ہوتے ہی منہ کھولے بنا وہ جلدی سے اوپر اپنے کمرے کی طرف بھاگی کہ کہیں ان پانچوں میں سے کوئی اسے دیکھ نہ لے...
"عفیرہ بیٹا.. میں اور تمہارے چاچو جا رہے ہیں انتظامات بھی تو دیکھنے ہیں نا۔۔۔ تم ڈریس چینج کرکے یہ جیولری پہن کر جلدی سے تیار ہوکر نیچے آجانا ورنہ وہ سب خود اوپر آجائیں گے.." تھوڑی دیر بعد نازیہ بیگم تیار ہوکر اس کے کمرے میں داخل ہوتی ہوئی بولیں..
" وہ سب ریڈی ہو گئے.." 
"ابھی کہاں.. ابھی تو انہیں کافی ٹائم لگے گا.. تم آرام سے آنا ان کے ساتھ میں چل رہی ہوں ورنہ تمہارے چاچو کا پتا ہے نا ذرا سی دیر ہونے پر کتنا بولتے ہیں... میں اسد سے کہہ دیتی ہوں.. اچھا.." وہ اسے تاکید کرتیں  کمرے سے باہر چلی گئیں تو وہ بھی تیار ہونے کی غرض سے اپنے کپڑے لے کر واش روم میں گھس گئی...
وہ تقریباً تیار ہو چکی تھی جب رضیہ اس کے کمرے میں داخل ہوئی..
"بی بی جی اسد بھائی نے کہا ہے کہ آپ ریڈی ہو گئی ہیں تو نیچے آجائیں.." اس نے اسد کا پیغام من و عن اس تک پنچایا..
"جی بس میں یہ عبایا پہن لوں... آپ رکی رہو.. میں آپ کے ساتھ چلتی ہوں.." وہ اسے جاتا دیکھ جلدی سے بولی اور عبایا پہنتی باہر آ گئ...
" اتنی لیٹ کر دی.. مام نے کہا کہ تم ریڈی ہو گئی ہو.." صوفے پر بیٹھا اسد اسے دیکھتے ہی بولا تو وہ کنفیوز سی جواب سوچنے لگی.. اس وقت ان دونوں کے علاوہ وہاں کوئی نہیں تھا....
" باقی لوگ ابھی ریڈی نہیں ہوۓ کیا.." اس کے کہنے پر وہ صائم وغیرہ کو آواز دینے لگا..
" تم مام کے ساتھ نہیں گئی ہو.." فہد اندر داخل ہوتے اسے دیکھ کر بولا..
"نہیں چچی کو جلدی جانا تھا تو انہوں نے کہا کہ میں آپ لوگوں کے ساتھ آجاؤں.."
"یعنی کہ بھائی صاحب نے ہم سے جھوٹ بولا کہ تم جا چکی ہو.." اس نے'بھائی صاحب' پر زور دیتے ہوئے اسد کو گھورا تو اس نے اس کی طرف مسکراہٹ اچھال دی.. جس پر وہ منہ بناتا احد کی طرف مڑ گیا...
"کچھ سمجھ آرہا ہے تمہیں احد.." فہد نے معنی خیز انداز میں احد سے کہا تو وہ دونوں اسد کو دیکھنے لگے جبکہ عفیرہ ہونقوں کی طرح ان کی باتیں سن رہی تھی..
"سمجھ میں کیا مجھے تو دکھ بھی رہا ہے کچھ کچھ.."
"کیا دکھ رہا ہے ہمیں بھی تو کچھ بتائیں.." دائم ناسمجھی سے بولا..
"یہ بڑوں کی باتیں ہیں لہذا بچے اس سے دور ہی رہیں تو مہربانی ہوگی.." احد کے نہایت چالاکی سے ان کو ٹالنے پر دائم منہ پھلا کر باہر نکل گیا جبکہ صائم نے لاپرواہی سے کندھے جھٹکاۓ..
"چلنا ہے یا یہیں کھڑے باتیں بگھارنا ہے.." اسد کہہ کر گاڑی نکالنے چلا گیا تو وہ سب بھی اس کے ساتھ ہو لئے...
"یہ پرس کو یہاں کیوں رکھا ہے.." اگلی سیٹ کا دروازہ کھول کر فہد سیٹ پر رکھے اس کے کلچ کی طرف اشارہ کرتا ہوا بولا..
" ڈسٹینس بنانے کے لئے.." عفیرہ کے بجائے پیچھے بیٹھے دائم کے جواب پر سب قہقہہ لگا کر ہنس دئیے تو وہ اسے گھورتا ہوا اندر بیٹھ گیا... اس کے بیٹھتے ہی گاڑی حرکت میں آئی اور باہر نکل کر اپنی منزل کی طرف روانہ ہو گئی... اسد گاڑی ڈرائیو کرتے ہوئے بیک ویو مرر سے گاہے بگاہے اس پر نظریں بھی ڈال رہا تھا جو باقی سب کی نوک جھونک کا بھرپور جواب دے رہی تھی... وہ اب ان سب سے کافی حد تک فری ہو گئی تھی.. پہلے والی گھبراہٹ اب اس میں نہیں رہی تھی... اگر وہ پہلے جیسی رہتی تو یوں ان کے ساتھ اکیلی رات کا اتنا لمبا سفر طے نہ کرتی... ا حد کی کسی بات پر وہ کھل کر مسکرائی تو وہ بھی دھیرے سے مسکرا دیا...
🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸
گاڑی اپنی منزل پر پہنچ چکی تھی... سب دھیرے دھیرے گاڑی سے نکل کر اندر کی بڑھ گیۓ یہ دیکھے بنا کہ عفیرہ ان کے ساتھ تھی بھی یا نہیں...
"عفیرہ کہاں ہے.." ہال کے گیٹ پر پہنچتے ہی اسد نے اس کی غیر موجودگی کو محسوس کیا تو فہد کی طرف دیکھا کیونکہ وہ ہی اس کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا...
"عفیرہ... عفیرہ... کہاں گئی... یہیں تو تھی.." اس نے گڑبڑا کر اپنے آس پاس دیکھا.. باقی سب بھی پریشانی سے ادھر ادھر دیکھنے لگے..
"تم لوگوں نے اسے کہاں گم کر دیا.." اب وہ دائم صائم کی طرف دیکھتا ہوا غصے سے بولا..
"ہم نے کیوں.. آپ لوگ بھی تو کار میں تھے.. آپ لوگوں نے کیوں نہیں دیکھا اسے..؟" دائم نے حیران ہو کر کہا تو احد کو غصہ آگیا...
"تم دونوں تو ہر وقت اس کے ساتھ رہتے ہو تو تمہیں ہی پتا ہوگا نا.."
"تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ہمیشہ اسے اپنے پلو سے باندھ کر رکھتے ہیں." دائم نے کسی لڑاکا عورت کی طرح جواب دیا...
"پلو نہیں کوٹ جیکٹ شرٹ یہ سب ہم لوگ پہنتے ہیں." صائم نے تصحیح کی تو فہد کو ہنسی آگئی جو کہ اسد کے گھورنے پر دب گئی...
"تم تو چپ ہی رہو." احد نے صائم کو جھڑکا تو اس نے جھٹ سے منھ پر انگلی رکھ لی...
"اچھا بس.. اب چپ ہو جاؤ.. کب سے دیکھ رہا ہوں گدھوں کی طرح لڑے جا رہے ہو.. ہم فنکشن میں ہیں.. لوگوں سے گھرے ہوئے ہیں.. کیا سوچ رہے ہوں گے سب ہمیں بیوقوفوں کی طرح لڑتا دیکھ کر.. یہ تمہارا گھر نہیں ہے.. تم پاگلوں سے کچھ کہنے سے اچھا تھا میں خود اسے ڈھونڈ لیتا..." اسد جو کافی دیر سے ان لوگوں کی بکواس برداشت کر رہا تھا آخر میں پھٹ پڑا...
"اب جاؤ ڈھونڈو اسے یہاں کھڑے میرا منھ مت دیکھو.... بلکہ میں ہی جا رہا ہوں ڈھونڈنے." ان سب کو اپنی شکل دیکھتا پاکر وہ کچکچا کر خود آگے بڑھ گیا تھا...
اسد کو پارکنگ کی طرف بڑھتا دیکھ وہ چاروں بھی اس کے پیچھے ہو لئے. انہیں عفیرہ کو زیادہ ڈھونڈنا نہیں پڑا کیونکہ وہ انہیں گاڑی کے پاس ہی کھڑی دکھ گئی تھی. وہ جلدی سے اس کی طرف بڑھے سب سے آگے اسد تھا...
" تم.. تم یہاں کیا کر رہی ہو... تمہیں پتا ہے تمہاری وجہ سے ہم کتنا پریشان ہوۓ..؟" وہ جیسے اپنا سارا غصہ اس پر نکال رہا تھا. جبکہ وہ سر جھکائے اپنے آنسو ضبط کر رہی تھی جو کہ اس کے چہرے پر پھسلتے جا رہے تھے.
"اسد آرام سے.. وہ ڈری ہوئی ہے." احد نے اس کے کندھے پر ہلکا سا دباؤ دیتے ہوئے کہا تو اس نے بغور اس کی طرف دیکھا جو واقعی ڈری ہوئی تھی. اسے اپنے انداز پر بیحد شرمندگی ہوئی...
"سوری.."
"چلو اندر چلتے ہیں مام انتظار کر رہی ہوں گی." صائم کے کہنے پر سب آگے بڑھ گۓ...
"لو اپنا چہرہ صاف کر لو."  اس کے ساتھ چلتے ہوئے اسد نے اسے رومال دیتے ہوئے کہا تو اس نے چپ چاپ رومال تھام لی...
وہ سب ایک ساتھ ہال میں داخل ہوئے تو سارے مہمان انہیں کی طرف متوجہ ہوگئے. ایک لڑکی کے ساتھ پانچ لڑکے اور وہ بھی بے حد خوبصورت.. وہ سب باڈی گارڈ کی طرح عفیرہ کے ساتھ تھے. سب کو اپنی طرف متوجہ پاکر جہاں ان پانچوں کے ہونٹوں پر شرارتی مسکراہٹ رینگی وہیں عفیرہ کے اوپر گھبراہٹ طاری ہونے لگی. وہ اپنا بھاری بھرکم لہنگا سنبھالتی ان لوگوں کے ساتھ بمشکل قدم سے قدم ملانے کی کوشش کر رہی تھی.. اس کے ایک طرف اسد تھا اور دوسری طرف احد.. جیسے جیسے وہ آگے بڑھ رہے تھے ویسے ویسے ان پانچوں میں سے ایک کٹتا چلا جا رہا تھا.. سب سے پہلے اسد روبی کا ہاتھ پکڑ کر دوسری طرف چلا گیا پھر اس کے بعد احد پھر فہد  ، دائم جوس کاؤنٹر کی طرف بڑھ گیا جبکہ صائم اسے نازیہ بیگم کے پاس چھوڑ کر اپنے کسی کزن کے ساتھ بزی ہو گیا...
نازیہ بیگم کے ساتھ کھڑی وہ سب کو اپنی طرف متوجہ پاکر بری طرح ڈسٹرب ہو رہی تھی. لوگوں کی نظروں سے بچنے کے لئے وہ نازیہ بیگم کی بھانجی نیہا کے ساتھ باہر چلی آئی. نیہا بہت اچھی اور پیاری لڑکی تھی. اس کے پاس باتوں کا خزانہ تھا جس نے اسے بور نہیں ہونے دیا...
" ہاۓ.! تم یہاں اکیلی کیوں بیٹھی ہو؟" وہ ٹیبل پر اکیلی بیٹھی تھی کہ صائم چیئر کھینچ کر بیٹھتا ہوا بولا...
" نہیں میں نیہا کے ساتھ تھی.. وہ بس ابھی کسی کام سے گئی ہے."
" تم یہاں آکر بیٹھ گئے. میں نے تم سے کیا کہا تھا.؟" دائم شاید صائم کو ڈھونڈتا ہوا آیا تھا...
" وہ میں کر چکا ہوں."
" تھینک گاڈ.. اب میں بھی ذرا آرام کر لوں." دائم کرسی پر گرنے کے انداز میں بیٹھتا ہوا بولا...
" آپ لوگ کیا کر رہے تھے..؟" آخر کار اس نے پوچھ ہی لیا...
" ہم لوگ مہمانوں کی مہمان نوازی کر رہے تھے... اور وہ بھی پہلی بار.. احد بھائی بے چارے پھنسے ہوئے ہیں." صائم ہنستا ہوا بولا. تھوڑی دیر ادھر ادھر کی باتیں کرنے کے بعد وہ ویٹر کو آواز دینے لگے...
" تم کچھ کھاؤ گی؟" 
" نہیں.." 
"میرے لئے بھی کچھ آڈر کر دو جب تک میں ذرا آرام کر لوں." احد کرسی پر کچھ اس انداز سے بیٹھا جیسے اس کا سارا بدن درد کر رہا ہو جبکہ فہد کی حالت کچھ بہتر تھی...
"کچھ مت پوچھو یار.. اتنا کام میں نے اپنی زندگی میں کبھی نہیں کیا."  احد نے اپنی ٹانگیں پھیلاتے ہوئے کہا...
" یہ لوگ کیا خود کھانا نہیں لے سکتے جبکہ سیلف سروس ہے.. ٹہل ٹہل کر کھائیں عیش کریں.. ہماری جان کے پیچھے کیوں پڑ گۓ ہیں." فہد مہمانوں پر غائبانہ طور پر اپنی تھکن کی بھڑاس نکال رہا تھا...
"مہمان نوازی کرنا ہمارا فرض ہے کیونکہ مہمان اللہ کی طرف سے نعمت ہوتے ہیں." اس نے ناصحانہ لہجے میں کہا...
"ارے بھاڑ میں گئی مہمان نوازی.میرے گھر شادی ہے جو میں محنت کرتا پھروں.. محنت کا پھل ملے تو کچھ ہاتھ پیر ہلاؤں." فہد اب بھی جھنجھلایا ہوا تھا...
"لیکن یہ ہمارا فرض ہے."
" تم زیادہ ملانی مت بنو. مجھے کچھ فرض سنت نہیں جاننا."
"لو ایک اور آرہے ہیں بھائی صاحب." احد نے 'بھائی صاحب' پر زور دیتے ہوئے کہا کیونکہ سامنے سے اسد ہاتھ میں کوک تھامے آرہا تھا.
" تم لوگ یہاں بیٹھے ہو اور میں تم لوگوں کو اتنی دیر سے ڈھونڈ رہا تھا." وہ پاس والے ٹیبل کی چئیر کھینچتا ہوا بولا جس پر ایک لڑکی بیٹھنے جا رہی تھی. اس کے چئیر کھینچ لینے پر وہ لڑکی زمین دوز ہو گئی جس پر سب ہنسنے لگے جبکہ اسد انجان بنا بیٹھا رہا...
"اچھا تو آپ ہمیں ڈھونڈ رہے تھے. مجھے تو آپ روبی کے ساتھ کافی مصروف دکھائی دئیے." احد نے چبھتے ہوئے لہجے میں کہا تو وہ ادھر ادھر دیکھنے لگا...
" نہیں یار ایکچولی یہ روبی کے ساتھ ہمیں ڈھونڈ رہے تھے جس سے ہم انہیں جلدی مل جاتے. کیوں جناب ہم اتنے چھوٹے ہی ہیں کہ ہمارے گم ہو جانے کا انہیں ڈر تھا." فہد نے  بھی احد کی ہاں میں ہاں ملائی...
" میں نے روبی کے ساتھ اتنا بھی زیادہ ٹائم اسپینڈ نہیں کیا." اسد غصے سے ان دونوں کو گھورتے ہوئے بولا...
"اچھاااا.. تو پول سائیڈ روبی کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے کون ٹہل رہا تھا.." دائم نے اس کے جھوٹ کو سب کے سامنے ظاہر کرتے ہوئے کہا تو عفیرہ کے ہونٹوں پر مسکراہٹ رینگ گئ جو اسد کی نظروں سے چھپ نہ سکی...
"ٹھیک ہے ٹھیک ہے.. میں اس کے ساتھ تھا لیکن میں اس کی کمپنی میں بور ہو رہا تھا اسی لئے.."
"اسی لئے.. اسی لئے یہ یہاں آگۓ ہمارے پاس.. کیونکہ ہمارے پاس بھی تو ایک کمپنی ہے بوریت مٹانے کے لئے.." فہد نے اس کی بات اچک کر معنی خیز انداز میں کہا تو وہ تینوں مسکرا کر عفیرہ کی طرف دیکھنے لگے جو کہ اس کی بات کا مفہوم سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی جبکہ اسد غصے سے اپنی پیشانی سہلا کر رہ گیا.
ویٹر کے کھانا لگانے پر وہ پانچوں کھانا کھانے میں مصروف ہوگئے جبکہ عفیرہ اسی طرح بیٹھی تھی.
"تم کیوں نہیں کھا رہی.. چلو تم بھی اسٹارٹ ہو جاؤ." اسے خالی بیٹھا دیکھ کر اسد نے کہا. اس کے 'نا نا' کرنے کے باوجود بھی اسد اور احد نے اس کی پلیٹ میں کھانا ڈال دیا تو اسے مجبوراً کھانا پڑا...
کھانے کے بعد اسد نازیہ بیگم سے اجازت لے کر جانے کی تیاری کرنے لگا تو وہ چاروں بھی اس کے ساتھ لگ گۓ جبکہ جمشید صاحب کے کہنے پر عفیرہ کو بھی ان کے ساتھ واپس آنا پڑا. ویسے بھی وہ وہاں بور ہو رہی تھی. ان شیطانوں کی کمپنی میں اسے گھبراہٹ تو ہو رہی تھی لیکن یہ الگ بات کہ مزہ بھی بہت آیا.واپسی کے وقت اسد اور احد کے علاوہ باقی تینوں راستے میں ہی سو گۓ تھے . عفیرہ کو بھی نیند آرہی تھی لیکن وہ سونا نہیں چاہتی تھی تو مجبوراً ان دونوں کی باتوں میں گاہے بگاہے شریک ہو جاتی تھی.

   1
0 Comments